top of page
Search

اسکرپٹ: ٹرانسفرمیشن ڈاکٹر عمران یوسف

اسکرپٹ: ٹرانسفرمیشن ڈاکٹر عمران یوسف



میاں بیوی کے درمیان ناچاقی اور گھریلو لڑائ جھگڑے کی ایک بڑی وجہ

میرے پاس اکثر ایسے خواتین و حضرات کی کالز آتی ہیں یا وہ کسی ٹی وی پروگرام میں رابطہ کرتے ہیں کہ ان کی ازدواجی اور گھریلو زندگی اچھی نہیں گزررہی۔

پاکستان میں یہ مسئلہ اب گزشتہ صدی کے مقابلے میں کہیں زیادہ بڑھ چکا ہے۔

یہ قصہ پہلے تو گھر تک ہی رہتا تھا اور گھر کے بڑے اسے حل کردیا کرتے تھے، لیکن جب سے family union کمزور ہوئ ہے، تب سے میاں بیوی خود ہی اپنے جذباتی فیصلے کرلیتے ہیں اور یہ جذباتی فیصلے اکثر بہت ہی منفی ہوتے ہیں جس کے اثرات ان کی اولاد پر بہت بھیانک ہوتے ہیں۔

لیکن کیا آپ کو معلوم ہےکہ یہ سب کس لیے ہوتا ہے۔

اس کے کئی اسباب ہوسکتے ہیں، البتہ میں اس ویڈیو میں صرف اس سبب پر بات کروں گا جو گھریلو ناچاقی کا سب سے بڑا سبب ہے… شوہر اور بیوی کا ایک دوسرے پر توجہ نہ دینا۔

شوہر اور بیوی شادی کے بعد یہ سمجھنا شرو ع کردیتے ہیں کہ اب تویہ ہمارے ہوگئے، اب یہ کہاں جائیں گے۔

اس لیے شوہر ہو یا بیوی، وہ دوسروں پر یعنی اپنے گھر سے باہر کے لوگوں پر تو زیادہ توجہ دیتے ہیں لیکن اپنے شریک حیات پر توجہ بالکل نہیں دیتے۔

یقیناً میاں بیوی ایک ہی گھر میں ہوتے ہیں، وہ اس گھر کی چار دیواری ہی میں رہیں گے۔

لیکن

اگرچہ وہ گھر چھوڑ کر نہیں جاتے مگر ذہنی اور جذباتی طور پر وہ اپنے گھر میں بھی نہیں ہوتے۔

بیویاں خاص کر house wives تو اپنے بچوں کی وجہ سے پھر بھی گھر میں رہتی ہیں، لیکن وہ ذہنی اور جذباتی طور پر اس چار دیواری میں نہیں ہوتیں۔

کیوں کہ وہ اپنے ہی مکان کی چار دیواری کے اندر خود کو قید میں تصور کررہی ہوتی ہیں۔

وجہ؟

شوہر کا اپنی بیوی کو توجہ نہ دینا۔

یاد رکھیے، جیسے بیوی کی انسان ہونے کے ناتے غذا، لباس اور رہائش وغیرہ کی ضروریات ہوتی ہیں، ایسے ہی اس کی ضرورت ہے، شوہر کی توجہ۔

اور یہ بات بیویوں کو بھی سمجھنی چاہیے کہ محض شوہر کا لباس اور وقت پر کھانا پینا تیار کردینا کافی نہیں ہے، شوہر کو اپنی بیوی کی توجہ کی بھی ضرورت ہوتی ہے۔

عملی طریقہ

سب سے آسان طریقہ یہ ہے دونوں میاں بیوی اپنے تئیں بیٹھ کر یہ طے کریں کہ وہ روزانہ کچھ وقت (تیس سے چالیس منٹ) ایک دوسرے کے ساتھ بیٹھیں گے۔ اس دوران بچے بھی نہیں ہوں گے۔

صرف اور صرف ایک دوسرے کا حال چال پوچھیں گے… بس۔

ایک دوسرے سے ہنسی مذاق کریں گے۔ ایک دوسرے کے والدین اور رشتے داروں کی طبعیت معلوم کریں گے۔

ایک دوسرے پر طنز پر تو بالکل نہیں کریں گے، چاہے کوئ بات کتنی ہی اختلافی ہو۔

اس طے شدہ وقت کو کاغذ پر لکھ کر گھر کے کسی نمایاں جگہ لگالیا جائے تو روزانہ یاد دہانی ہوتی رہے گی۔

اس وقت کو اتنا ہی ضروری سمجھئے جتنا کہ آپ کھانے پینے اور دفتر جانے کے وقت کو ضروری سمجھتے ہیں۔

ورنہ آپ کی ازدواجی زندگی رفتہ رفتہ پریشان سے پریشان تر ہوتی چلی جائے گی۔



70 views0 comments

Comments


bottom of page