Readers are Leaders
آپ نے یہ بات کئی بار سنی ہوگی۔ لیکن آپ نے کبھی غورکیا کہ واقعی ایسا ہے؟
خاص طور پر، آج کے دور میں کہ جب لیڈرشپ کا شور پوری دنیا میں ہورہا ہے اور بڑی بڑی یونیورسٹیز لیڈرشپ پر کورسز کرارہی ہیں۔ دوسری جانب ہم دیکھتے ہیں کہ لوگوں میں پڑھنے رجحان کم ہوتا جارہا ہے۔ خاص طور پر، پاکستان کی بات کریں تو non fiction پڑھنے کا رجحان بالکل ہی نچلے درجے پر ہے۔
حقیقت یہ ہےکہ readership crisis نے ہمارے ہاں leadership crisis کو جنم دیا ہے۔
ہمارے پا س جو نوجوان جاب کیلئے آتے ہیں، ان کے پاس اعلا ڈگریاں ہوتی ہیں، بہترین مارکس ہوتے ہیں، لیکن اگر ان میں مطالعے کی عادت نہیں ہوتی، وہ کتابیں نہیں پڑھتے تو ان کی سوچ محدود اور غیر تخلیقی ہوتی ہے۔
اس کے مقابلے میں پڑھنے سے درج ذیل فائدے حاصل ہوتے ہیں:
1 غیر نصابی کتابیں پڑھنے سے سوچ وسیع ہوتی ہے
بعض لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ وہ ٹیلی ویژن پر ڈوکیومنٹریز اور خبریں دیکھ کر اپنی معلومات بڑھاتے ہیں، لیکن یہ بڑی غلط فہمی ہے۔
تحقیقات بتاتی ہیں کہ کتابیں پڑھنے والوں کی سوچ ٹیلی ویژن دیکھنے والوں سے کہیں زیادہ وسیع ہوتی ہے اور وہ کہیں بہتر فیصلے کرنے کے قابل ہوتے ہیں۔
2 مطالعے سے لوگوں سے میل جول کی صلاحیت بھی بڑھتی ہے
انسانوں کے بغیر زندگی گزاری نہیں جاسکتی۔ مطالعہ کرنے والوں کی لیڈرشپ اسکل چونکہ بڑھتی ہے تو وہ لوگوں سے میل جول اور تعلقات بھی بہتر طور پر نباہنے کے قابل ہوتے ہیں۔
آدمی کو مطالعے سے جو معلومات حاصل ہوتی ہیں، ان سے آدمی مختلف قسم کے لوگوں جاننے کے قابل ہوتا ہے اور تعلقات بنانا سیکھتا ہے۔
3 مطالعے سے گفتگو کرنے کی صلاحیت میں اضافہ ہوتا ہے
مطالعہ کرنے سے چونکہ ذخیرہ الفاظ میں اضافہ ہوتا ہے تو آدمی لوگوں سے زیادہ بہتر اور متنوع انداز میں گفتگو کرنے کے قابل بھی ہوتا ہے۔
ٹیلی ویژن پر غیر معیاری اور عوامی گفتگو کا استعمال کیا جاتا ہے، جبکہ کتابوں میں مصنف معیاری اور ادبی اور بااخلاق الفاظ کا استعمال کرتا ہے۔ اس طرح، یہ کتابیں پڑھنے والے کو نئے سے نئے اور اچھے اور با اخلاق الفاظ ملتے ہیں۔
4 مطالعے سے سکون ملتا ہے
آپ تھکےہوئے ہوں یا اسٹریس میں ہوں تو کوئ مفید فکشن یا نان فکشن پڑھنا شروع کردیں، فوراً طبیعت میں ہلکا پھلکا پن پیدا ہوجائے گا۔ تجربہ کرکے دیکھ لیجیے۔
5 مطالعہ پروفیشنلز کو منفرد بناتا ہے
میرا ان پروفیشنل خاص کر نوجوانوں کو مشورہ ہے کہ جو اپنے کیریر اور پروفیشن میں بہت دور جانا چاہتےہیں کہ وہ پڑھیں، پڑھیں اور خوب پڑھیں۔ صرف کورس اور سلیبس کی کتابیں پڑھنا کافی نہیں ہے۔ ذہن غیر نصابی کتابیں پڑھنے سے کھلتا ہے۔ عظیم لوگوں کی تحریریں پڑھنے سے سوچ میں بھی عظمت پیدا ہوتی ہے۔
Comments