ڈاکٹر محمد عمران یوسف
معاشرہ انسانوں سے بنتا ہے اور انسان وہاں معاشرہ بناتا ہے جہاں اس کی تمام بنیادی ضروریات پوری ہوں۔
انصاف اور چیزوں کا سستا ہونا، انسان کی بنیادی ضروریات میں سے ہے۔
بہت سی بین الاقوامی تحقیقات یہ ثابت کرچکی ہیں کہ سماجی انصاف اور ارزانی یعنی چیزوں کا سستا ہونا اور غریب کی پہنچ میں ہونا، بہ راہِ راست وہاں کے باسیوں کی ذہنی صحت کو بہتر کرتا ہے۔
کون کون سی ذہنی بیماریاں پیدا ہوسکتی ہیں:
· Self esteem۔ سب سے پہلے تو آدمی کی سیلف ایسٹیم کم ہوتی اور اور پھر بالکل ختم ہوجاتی ہے۔ پہلے تو وہ اپنی ضرورت کیلئے بات کرتے ہوئے کتراتا ہے اور پھر ایک وقت ایسا آتا ہے کہ وہ کھلے عام ہاتھ پھیلاتا ہے۔
آپس کی محبت کم ہوجاتی ہے، کیوں کہ ضروریات پوری نہیں ہوپاتیں تو جھگڑے ہوتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ غریبوں کے ہاں لڑائ جھگڑا زیادہ ہوتا ہے۔ یہ چیز، معاملے کو مزید گھمبیر کردیتی ہے۔
ایسے افراد کے ہاں طلاقیں اور علیحدگیاں بہت زیادہ ہوتی ہیں۔ اس کی وجہ بھی ذہنی انتشار ہوتا ہے اور انھیں اپنے سماجی مسائل اور مہنگائ وغیرہ کا کوئ حل دکھائ نہیں دیتا، سوائے اس کے کہ وہ اس سے فرار اختیار کریں۔
برتاؤ میں پیچدگی پیدا ہوجاتی ہے، اور وہ ناخوش رہنے لگتے ہیں۔ پھر اگر کوئ خوشی کی بات بھی ہو تو انھیں خوشی نہیں ہوتی۔ رفتہ رفتہ یہ چیز انھیں خودکشی کی طرف لے جاسکتی ہے۔
جسم کی قوت مدافعت کمزور پڑنا شروع ہوجاتی ہے اور یوں جسم بھی بیماریوں کا شکار ہوجاتا ہے۔
ڈپریشن اور مایوسی انھیں گھیر لیتی ہے، کیوں کہ انھیں عمومی حالات میں اپنے مسائل کا حل دکھائ نہیں دیتا۔
یاد رکھیے، جیسے زندگی کیلئے سیاست اور سیاحت اور صحت کیلئے دوائیں ضروری ہیں، ایسے ہی معاشروں کی بقا کیلئے انصاف اور ارزانی بنیادی شے ہے۔
ایسی دنیا میں کہ جہاں دولت سمٹتی جارہی ہے اور مجموعی طور پر غربت بڑھتی جارہی ہے، اس کی وجہ سے کرہ ارض پر انسانوں کی بہت بڑی تعداد لاقانونیت، سماجی عدم انصاف، عدم توازن اور مہنگائ جیسے بڑے مسائل سے دوچار ہورہی ہے۔
اس وجہ سے نہ صرف جسمانی بیماریاں جنم لے رہی ہیں، بلکہ آپسی تعلقات کمزور پڑرہے ہیں اور لوگ ایک دوسرے سے دور ہوتے جارہے ہیں۔ چونکہ مہنگائ کی وجہ سے ضرورت پوری کرنا بھی بہت مشکل ہوجاتا ہے، لہٰذا ذہنی اور جذباتی اور نفسیاتی مسائل رفتہ رفتہ فرد اور پھرمعاشرے کو جکڑلیتے ہیں اور ایک وقت آتا ہے کہ پورا معاشرہ ان امراض کی وبا کا شکار ہوجاتا ہے۔
コメント